کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) شہرقائد میں پولیس نے ایک مکان پر چھاپہ مار کر باجوڑایجنسی سے تعلق رکھنے والی26 نوعمر لڑکیوں کو بازیاب کرالیا گیاہے جنہیں پیسے وصول نہ ہونے پر مدرسے کی انتظامیہ نے مالک مکان کے حوالے کردیاتھا ۔پولیس کے مطابق لیاقت آباد کے علاقے سے منگل کی شب بازیاب کرائی گئی لڑکیوں کی عمریں آٹھ سے دس سال کے درمیان ہیں اور وہ اردو نہیں بول سکتیں جبکہ کارروائی کے دوران دو خواتین اور ایک مرد کو حراست میں لیا گیا ہے جن سے تفتیش جاری ہے۔
پولیس تفتیش کے بعد انکشاف ہواہے کہ مکان کی مالکن نے مدرسے کی استانی سے چارلاکھ روپے قرض لیاتھا اور پوری رقم واپس نہ ہونے پر اُستانی نے یہ بچیاں کفالت اور دیگر اخراجات پورے کرنے کے لیے عوات کے مکان میں بھجوادیں ۔
بچیاں اردونہیں سمجھ سکتیں لیکن پشتوبولنے والے افراد کے استفسارپر بچیوں نے بتایاکہ پانچ وقت کی نمازی ہیں، وہ دوتین سال سے تعلیم کے حصول کی غرض سے کراچی میں موجود ہیں لیکن وہ اردونہیں بول سکتیں اور نہ ہی کبھی مدرسے باہر نکلی ہیں ۔
حکام کے مطابق بچیاں بہت گھبرائی ہوئی تھیں اور رو رہی تھیں، رات کو بچیوں منتقل کرنامناسب نہیں سمجھا اس لیے مکان کے باہر ہی پولیس تعینات کردی گئی اور آخری اطلاعات تک بچیوں کی منتقلی عمل میں نہیں لائی جاسکی اور ایک ہی کمرے میں گذشتہ تین دن سے 26بچیاں فرش پر موجود ہیں جبکہ مدرسے کی مالکن نے پولیس کو بیان ریکارڈ کرادیاہے جس میں اُس نے موقف اپنایاکہ ڈیڑھ لاکھ روپے تاحال واجب الاداہیں اور دولاکھ روپے بیٹے کو وصول ہوچکے ہیں ۔
موقع پر پہنچنے والے ایم کیوایم کے رہنماءرو¿ف صدیقی نے بتایاکہ یہ قرض کے لین دین کا قصہ سمجھ سے بالاتر ہے جو عورت ان بچیوں کے ساتھ اس مکان پر آئی ہوئی ہے وہ پشتو، اردو اور پنجابی جانتی ہے۔
نجی ٹی وی پر چلنے والی فوٹیج کے مطابق ان بچیوں سے کئی سوال پوچھے گئے لیکن اردو نہ آنے کے باعث انھوں نے جواب نہیں دیا۔
پولیس تفتیش کے بعد انکشاف ہواہے کہ مکان کی مالکن نے مدرسے کی استانی سے چارلاکھ روپے قرض لیاتھا اور پوری رقم واپس نہ ہونے پر اُستانی نے یہ بچیاں کفالت اور دیگر اخراجات پورے کرنے کے لیے عوات کے مکان میں بھجوادیں ۔
بچیاں اردونہیں سمجھ سکتیں لیکن پشتوبولنے والے افراد کے استفسارپر بچیوں نے بتایاکہ پانچ وقت کی نمازی ہیں، وہ دوتین سال سے تعلیم کے حصول کی غرض سے کراچی میں موجود ہیں لیکن وہ اردونہیں بول سکتیں اور نہ ہی کبھی مدرسے باہر نکلی ہیں ۔
حکام کے مطابق بچیاں بہت گھبرائی ہوئی تھیں اور رو رہی تھیں، رات کو بچیوں منتقل کرنامناسب نہیں سمجھا اس لیے مکان کے باہر ہی پولیس تعینات کردی گئی اور آخری اطلاعات تک بچیوں کی منتقلی عمل میں نہیں لائی جاسکی اور ایک ہی کمرے میں گذشتہ تین دن سے 26بچیاں فرش پر موجود ہیں جبکہ مدرسے کی مالکن نے پولیس کو بیان ریکارڈ کرادیاہے جس میں اُس نے موقف اپنایاکہ ڈیڑھ لاکھ روپے تاحال واجب الاداہیں اور دولاکھ روپے بیٹے کو وصول ہوچکے ہیں ۔
موقع پر پہنچنے والے ایم کیوایم کے رہنماءرو¿ف صدیقی نے بتایاکہ یہ قرض کے لین دین کا قصہ سمجھ سے بالاتر ہے جو عورت ان بچیوں کے ساتھ اس مکان پر آئی ہوئی ہے وہ پشتو، اردو اور پنجابی جانتی ہے۔
نجی ٹی وی پر چلنے والی فوٹیج کے مطابق ان بچیوں سے کئی سوال پوچھے گئے لیکن اردو نہ آنے کے باعث انھوں نے جواب نہیں دیا۔
0 comments:
Post a Comment