اوٹاوا ( نیوز ڈیسک ) فضائی حادثات ، سمندری طوفانوں اور دیگر قدرتی آفات کی وجہ سے ہر سال ہزاروں انسانوں کو سمندر نگل جاتا ہے ۔اگرچہ سائنسدان اچھی طرح جانتے ہیں کہ زمین پر چھوڑی گئی لاشوں کی تحلیل کس طرح ہوتی ہے لیکن سمندر میں موجود لاشوں کے ساتھ کیا ہوتا ہے اس کے بارے میں کوئی سائنسی شواہد موجود نہ تھے۔
سائمن فریزر یونیورسٹی کینیڈا کے سائنسدانوں نے اس سلسلہ میں تحقیقات کا آغاز کیا اور اس مقصد کے لیے تین سؤروں کے مردہ جسم سمندر میں پھینکے گئے۔سائنسدانوں نے 330 فٹ کی گہرائی پر پڑے سؤروں کے جسموں کے قریب درجہ حرارت دباﺅ اور گیسوں کی پیمائش کرنے والے آلات لگائے اور مشاہدے کے لیے خصوصی کیمرے بھی لگائے جو انٹرنیٹ کے ذریعے معلومات لیبارٹری میں بھیجتے تھے۔
تحقیق کاروں نے مشاہدہ کیا کہ کچھ وقت بعد ہی کیکڑے ، جھینگے اور دیگر چھوٹے چھوٹے سمندری جانور سؤروں کو کھانے آ گئے ۔ اس کے بعد ایک شارک مچھلی بھی وہاں پہنچ گئی ۔پہلے بڑے جانوروں نے کھال کو کاٹا اور گوشت کے بڑے بڑے ٹکڑے نکال لیے اور پھر چھوٹے جانوروں نے کٹے ہوئے گوشت کو کھانا شروع کر دیا۔تقریباً دو ماہ بعد 2 سؤروں کی صرف ہڈیاں بچی تھیں جبکہ تیسرے سؤر کو ختم ہونے میں کافی وقت لگا کیونکہ کچھ عرصہ میں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پانی میں آکسیجن کی مقدار کافی کم ہو چکی تھی۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اب انہیں بہتر طور پر معلوم ہوا ہے کہ سمندر میں لاشوں کے ساتھ کیا ہوتا ہے۔
0 comments:
Post a Comment