لندن (نیوز ڈیسک) انرجی ڈرنکس اور کولا ڈرنکس ہمارے اس قدر مقبول ہیں کہ اب یہ زندگی کا لازمی حصہ بن چکے ہیں مگر ترقی یافتہ ممالک میں ناصرف ان کے خطرناک نتائج کو بھانپ لیا گیا ہے بلکہ ان پر پابندی لگانے کے لئے بھی مہم کا آغاز کردیا گیا ہے۔
نوجوانوں اور نوعمر افراد کے لئے خاموش قاتل ثابت ہونے والے ان ڈرنکس کے خلاف مہم چلانے والے اداروں اور تنظیموں کا کہنا ہے کہ ایک عام انرجی ڈرنک کی بوتل میں 20 چمچ چینی سے بھی زیادہ میٹھا ہوتا ہے لیکن ان کا ذائقہ اس طرح سے تیار کیا جاتا ہے کہ پینے والے کو خطرے کے احساس کی بجائے محض لطف محسوس ہو۔ امریکا اور برطانیہ سمیت متعدد مغربی ممالک میں یہ تحریک چلائی جارہی ہے کہ 16 سال سے کم عمر افراد کو انرجی ڈرنکس اور اسی قسم کے دیگر سافٹ ڈرنکس بیچنا قانونی طور پر جرم قرار دیا جائے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ان مشروبات میں پائی جانے والی چینی کی خطرناک مقدار اور دیگر اجزاءموٹاپے، ذیا بیطس اور جنسی کمزوری سمیت درجن بھر بیماریوں کا سبب بن رہے ہیں۔ ان مشروبات پر پابندی لگوانے کے لئے ایکشن آن شوگر نامی خصوصی تحریک کا آغاز کیا گیا ہے جس کا مطالبہ ہے کہ راک سٹار، مانسٹر، ریڈ ڈیول سمیت ہر طرح کے انرجی ڈرنکس اور کولا ڈرنکس پر پابندی لگائی جائے اور خصوصاً سکولوں اور کالجوں کے قریب قریب بھی یہ مشروبات نظر نہیں آنے چاہئیں۔ حال ہی میں برطانیہ میں 197 سافٹ ڈرنکس کا تجزیہ کیا گیا اور ان میں سے 80فیصد سے زائد میں میٹھے کا لیول خطرے کی حد سے کئی گنا زیادہ پایا گیا۔ فوڈ سٹینڈرڈ ایجنسی گائیڈ لائن کے مطابق ان مشروبات کو خطرے کی سرخ لکیر سے کہیں اوپر پایا گیا۔خطرناک مشروبات کے خلاف مہم چلانے والے اداروں کا کہنا ہے کہ ان مشروبات کو نئے دور کا تمباکو قرار دیا گیا ہے جس کے نشے میں نوجوان نسل بری طرح غرق ہوکر اپنی زندگی تباہ کررہی ہے۔ نوعمر لوگوں کا مسئلہ اس لحاظ سے بھی زیادہ تشویشناک ہے کہ وہ انرجی ڈرنکس کو تعلیم اور کھیل کے میدان میں بہتر کارکردگی کا نسخہ سمجھ کر اس کا استعمال کررہے ہیں اور یہ نہیں جانتے کہ وہ اپنی صحت کو اپنے ہاتھوں تباہ کررہے ہیں۔
مغرب میں تو ان خطرناک مشروبات کے خلاف بیداری پیدا ہوچکی ہے اور ان پر پابندی لگوانے کی بھرپور کوشش بھی کی جارہی ہے مگر افسوسناک اور تشویشناک بات یہ ہے کہ ہمارے ہاں ابھی بھی ان مشروبات کو فیشن اور جدت کی علامت سمجھا جاتا ہے اورلوگ خوشی اور فخر کے ساتھ انہیں استعمال کرتے ہیں۔ ہمارے ہاں تاحال ان مشربات کے خطرات کے بارے میں بات بھی شروع نہیں ہوئی ہے جبکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ ان سے پیدا ہونے والی بیماریاں ہمارے معاشرے کو مکمل طور پر لپیٹ میں لے چکی ہیں اور یہ بھی حقیقت ہے کہ ہم نے اپنی آنکھیں مکمل طور پر بند کررکھی ہیں۔
0 comments:
Post a Comment