نیویارک (نیوز ڈیسک) یوٹیوب کا شمار دنیا کی مقبول ترین ویب سائٹس میں ہوتا ہے اور ایک اندازے کے مطابق اسے روزانہ ایک ارب سے زائد لوگ استعمال کرتے ہیں مگر یہ حیرت کی بات ہے کہ صارفین کی اس قدر بڑی تعداد کے باوجود یہ ویب سائٹ کوئی منافع نہیں کما پا رہی ہے۔
تقریباً 9 سال قبل اس ویب سائٹ کو گوگل نے ایک ارب ستر کروڑ ڈالر (تقریباً ایک کھرب ستر ارب پاکستانی روپے) میں خریدا تھا اور آج تقریباً ایک دہائی گزرنے کے بعد اس ویب سائٹ کی آمدنی اور اخراجات تقریباً برابر ہو چکے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ منافع تقریباًصفر ہو گیا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یوٹیوب پر اکثریتی مواد بے معنی اور بے فائدہ ہے اور اس کے صارفین کی ایک بڑی تعداد نوعمر لوگوں پر مشتمل ہے جو ویب سائٹ پر دستیاب اشتہارات کے ذریعے کوئی خریداری نہیں کرتی ہے۔
ایک اور اہم مسئلہ یہ ہے کہ اس دیوہیکل ویب سائٹ کوچلانے کیلئے محیر العقول انفراسٹرکچر استعمال کیا جاتا ہے جس پر ہر سال تقریباً چار ارب ڈالر کا خرچ آتا ہے جو کہ اس کی آمدنی کے تقریباً برابر ہے۔ مشہور امریکی جریدے ”وال سٹریٹ جرنل“ میں شائع ہونے والی رپورٹ میں یوٹیوب کو درپیش مسائل کے علاوہ اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ لاکھوں کروڑوں صارفین رکھنے والے انٹرنیٹ کاروباری اداروں کو بھی منافع کمانے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ جریدے کا یہ بھی کہنا ہے کہ حالیہ سالوں میں بہت سی اور ویب سائٹیں یوٹیوب کے مقابلے پر آ گئی ہیں جن کی مقبولیت اس کیلئے بڑا خطرہ بن چکی ہے۔ یوٹیوب پر آنے والے صارفین کی ایک بڑی تعداد دیگر ویب سائٹوں سے بالواسطہ طور پر آتی ہے جبکہ دیگر ویب سائٹوں پر استعمال کی گئی یوٹیوب کی ویڈیوز کو بھی کثرت سے دیکھا جاتا ہے اور یہ بھی اس کی آمدنی میں کمی کی ایک بڑی وجہ ہے۔
0 comments:
Post a Comment