ممبئی(نیوزڈیسک)بھارتی ریاست کیرالہ کی عدالت نے ایک بھارتی خاتون کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنے شوہر کو چھ ہزار بھارتی روپے(تقریباً9ہزار پاکستانی روپے) ماہانہ ادا کرے۔
تفصیلات کے مطابق ایک میوزک ٹیچر سویا پرساد نے وی ایم نویا نامی لڑکی سے 22جنوری 2011ءکو شادی کی۔لڑکی اس وقت پوسٹ گریجویشن کی تعلیم حاصل کر رہی تھی اور اس نے یہ شادی اپنے کے والدین کی مرضی کے خلاف کی تھی اور پھر دونوں کی مئی 2011ءمیں علیحدگی ہو گئی اور لڑکی اپنے والدین کے گھر آگئی لیکن ساتھ ہی میوزک ٹیچر پر زیادتی کا مقدمہ دائر کرنے کی درخواست دے دی۔ پولیس نے سویا پرساد پر مقدمہ درج کرکے تحقیقات کا آغاز کیا تو یہ علم ہوا کہ انہوں نے شادی کر رکھی ہے۔
سویا پرساد کے وکیل نے اس مندر کی رسید بھی پیش کی جہاں شادی ہوئی تھی جبکہ ہوٹل کی رسید کے ساتھ ساتھ شادی کی تصاویر بھی پیش کیں۔ وکیل یو ایس بالن نے عدالت کو بتایا کہ یہ شادی بھارتی قانون کے مطابق رجسٹرڈ بھی کروائی گئی۔جب پولیس نے عدالت کو بتایا کہ نویا کا مقدمہ جھوٹ پر مبنی ہے تو لڑکی نے فیملی کورٹ سے طلاق کے لئے رابطہ کیا لیکن اس موقع پر میوزک ٹیچر کے وکیل کا کہنا تھا کہ اس مقدمے کی وجہ سے اس کے موکل کا کام بری طرح متاثر ہوا ہے اور اب لڑکیوں نے اس سے تعلیم حاصل کرنا بھی بند کردیا ہے اور اس کا روزگار بری طرح متاثر ہوا ہے ۔اس نے کہا کہ لڑکی اب ایک اچھی جگہ ملازمت کر رہی ہے لہذا اب یہ اس کا فرض بنتا ہے کہ وہ اسے ماہانہ خرچہ دے۔ وکیل کا مزید کہنا تھا کہ شوہر کو خرچہ دینے کی گنجائش صرف ہندﺅقانون میں موجود ہے جبکہ دیگر مذاہب کے قوانین میں اس طرح کی کوئی بات نہیں ہے۔
0 comments:
Post a Comment