تشکینت (مانیٹرنگ ڈیسک) ازبکستان اور قازقستان کے درمیان ایک زمانے میں موجودبحیرہ ارال خشک ہوکر صحرابن گیاتاہم بحیرہ ارال کے شمالی سرے پر بننے والے ڈیم سے مکینوں کو کچھ سہولیات ملی ہیں ۔
برطانوی میڈیا کے مطابق ایک زمانے میں ارال کا سمندر صنعتی علاقہ اورخطے کی خوشحالی کا ضامن تھااور پورے سویت یونین میں ایسی مچھلیاں نہیں تھیں ، جوارال میں ملتی تھی ۔ایک بوڑھی خاتون نے بتایاکہ سوچاتھاکہ زندگی آہستہ آہستہ بہترہوگی ،ساٹھ کی دہائی سے اب تک اس سمندرکا نوے فیصد پانی ختم ہوچکاہے اور خشک تہہ سینکڑوں کلومیٹرتک دکھائی دیتی ہے اوراس پر جہازوں کے ڈھانچے دکھائی دیتے ہیں ۔
بی بی سی کے مطابق سوویت یونین کے دورمیں جن دریاﺅں سے سمندر میں پانی آتاتھاان کا رخ کاشتکاری کی غرض سے بدل دیاگیا، ورلڈبنک کے تعاون سے بحیرہ ارال کے شمالی سرے پر ایک ڈیم تعمیر کیاگیاہے جو پانی سے بھرچکاہے لیکن سمندر واپس نہیں آیا۔
ایک بزرگ شہری نے بتایاکہ نوے کی دہائی میں نوے گھر تھے جن میں صرف آٹھ گھر بچے تھے لیکن ڈیم بننے سے زندگی بہترہوگئی ،اب لوگ مچھلیاں پکڑنے بھی آجاتے ہیں ،امیدہے کہ بچوں کو نیا مستقبل دیکھنے کو ملے گا۔
0 comments:
Post a Comment