لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان میں منہ کے کینسر کے مریضوں میں تیزی سے اضافہ ہورہاہے اور ماہرین صحت نے بتایاکہ اس کی بنیادی وجہ چھالیہ، گٹکا، مین پوری، نسوار اور تمباکو کا استعمال ہے۔
تفصیلات کے مطابق مختلف شہروں میں 100سے زائد برانڈ کے چھالیہ موجود ہیں جبکہ روزانہ 200 کلو سے زائد گٹکا فروخت ہوتا ہے جو نوجوانوں کو منہ کے کینسر میں مبتلا کر رہا ہے۔
خیبرپختونخواہ کو نسوار کا گڑھ سمجھا جاتاہے لیکن کراچی اور لاہور سمیت کوئی بھی شہر اس سے محفوظ نہیں ، ہر پان شاپ پر باآسانی دستیاب ہے ۔اس سلسلے میں قوانین تو موجود ہیں لیکن ان
پر عملدرآمد نہیں کیا جارہا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ 70سے 75 فیصد منہ کا کینسر چھالیہ ، گٹکا اور مین پوری سے ہوتا ہے جبکہ تمباکو، شیشہ، نسوار اور شراب سے بھی منہ کا کینسر ہوتا ہے۔عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک گھنٹہ شیشہ پینا یا اس جگہ موجود رہناجہاں شیشہ پیا جارہا ہو 200سگریٹ پینے کے برابر ہے۔
تفصیلات کے مطابق مختلف شہروں میں 100سے زائد برانڈ کے چھالیہ موجود ہیں جبکہ روزانہ 200 کلو سے زائد گٹکا فروخت ہوتا ہے جو نوجوانوں کو منہ کے کینسر میں مبتلا کر رہا ہے۔
خیبرپختونخواہ کو نسوار کا گڑھ سمجھا جاتاہے لیکن کراچی اور لاہور سمیت کوئی بھی شہر اس سے محفوظ نہیں ، ہر پان شاپ پر باآسانی دستیاب ہے ۔اس سلسلے میں قوانین تو موجود ہیں لیکن ان
پر عملدرآمد نہیں کیا جارہا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ 70سے 75 فیصد منہ کا کینسر چھالیہ ، گٹکا اور مین پوری سے ہوتا ہے جبکہ تمباکو، شیشہ، نسوار اور شراب سے بھی منہ کا کینسر ہوتا ہے۔عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق ایک گھنٹہ شیشہ پینا یا اس جگہ موجود رہناجہاں شیشہ پیا جارہا ہو 200سگریٹ پینے کے برابر ہے۔
0 comments:
Post a Comment