لاہور(کامرس رپورٹر) ماہرین معیشت نے پٹرولیم مصنوعات کی گرتی ہوئی قیمتوں کو بد ترین کساد بازاری کی علامت قرار دیتے ہوئے اسے معیشت کے تمام شعبوں کیلئے مضر قرار دے دیا ہے۔معاشی امور کے ماہرین کے مطابق عالمی منڈی میں پٹرول کی ارزاں نرخ معیشت کیلئے سود مند نہیں بلکہ منفی گروتھ کی علامت ہیں عام آدمی قیمتوں میں کمی کو ریلیف سمجھ رہا ہے تاہم اس سے ملک کو نقصان ہوگا ، ایف بی آر کے ریونیو اہداف بھی متاثر ہوں گے اور ٹیکس وصولیوں کا ہدف بھی پورا نہیں کیا جا سکے گا۔ لاہور ٹیکس بار کے سابق صدر اور معیشت ٹیکس لائیر زاہد عتیق چودھری کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ پٹرول کی قیمت کم ہونے سے عام آدمی کو فوری ریلیف ملا ہے تاہم یہ ایسا ہی ہے کہ کسی تنخواہ دار کی ماہانہ تنخواہ تو بڑھ جائے مگر مہنگائی بھی اس سے زیادہ شرح سے ہوجائے جس کا اسے کوئی فائدہ نہ ہو۔ گزشتہ روز ”پاکستان“ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہونے سے پوری دنیا میں آئل، پلاسٹک، پیٹرو کیمیکل، تانبے اور لوہے کی قیمتیں کریش کر گئی ہیں خام مال کی قیمتیں کم ہونے سے ملک کی مجموعی پیداوار (جی ڈی پی ) پر نمایاں اثر پڑے گا اور گورنمنٹ کے محاصل بھی کم ہوں گے۔
پٹرولیم مصنوعات
0 comments:
Post a Comment