ٹوکیو (مانیٹرنگ ڈیسک) سائنسدانوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ خوفناک آتش فشاں پہاڑ پھٹنے سے اگلے سو سالوں میں جاپان ختم ہو سکتا ہے ،اس سے جاپان کے تیرہ کروڑ میں سے 95 فیصد لوگ ہلاک ہو جائیں گے۔
برطانوی میڈیاکے مطابق حال ہی میں جاپان میں اچانک ایک آتش فشاں کے پھٹنے سے 51 افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔ ماہرین کا مشورہ ہے کہ قشرہ ارض میں میگما کی پاکٹس تلاش کر کے نشاندہی کرنا از حد ضروری ہے۔ کوبے یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے کیوشو جزیرے کی بڑے پیمانے کی جوالا مکھی والے علاقے کی تحقیق کی ہے
، جو پچھلے ایک لاکھ بیس ہزار سالوں میں سات مرتبہ پھٹ کر تباہی پھیلا چکا ہے۔ ماہرین اس واقعہ کو بھی دہرا رہے ہیں کہ 1995ءمیں کوبے کے بارے میں کہا گیا تھا کہ اگلے 30 سال میں وہاں زلزلے کا امکان ایک فیصد تھا لیکن اس کے اگلے روز ہی 7.2شدت کا زلزلہ آیا اور 6400 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ جنوبی جاپان میں ایٹمی پلانٹ سے صرف چالیس میل کے فاصلے پر پہاڑوں میں بھی ایسی حرکات نوٹ کی گئی ہیں جو آتش فشان پھٹنے کا سبب بن سکتی ہیں جب کہ لویاما کے پہاڑی سلسلے میں بھی ایسی ہی صورت حال پائی گئی ہے۔
برطانوی میڈیاکے مطابق حال ہی میں جاپان میں اچانک ایک آتش فشاں کے پھٹنے سے 51 افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔ ماہرین کا مشورہ ہے کہ قشرہ ارض میں میگما کی پاکٹس تلاش کر کے نشاندہی کرنا از حد ضروری ہے۔ کوبے یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے کیوشو جزیرے کی بڑے پیمانے کی جوالا مکھی والے علاقے کی تحقیق کی ہے
، جو پچھلے ایک لاکھ بیس ہزار سالوں میں سات مرتبہ پھٹ کر تباہی پھیلا چکا ہے۔ ماہرین اس واقعہ کو بھی دہرا رہے ہیں کہ 1995ءمیں کوبے کے بارے میں کہا گیا تھا کہ اگلے 30 سال میں وہاں زلزلے کا امکان ایک فیصد تھا لیکن اس کے اگلے روز ہی 7.2شدت کا زلزلہ آیا اور 6400 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ جنوبی جاپان میں ایٹمی پلانٹ سے صرف چالیس میل کے فاصلے پر پہاڑوں میں بھی ایسی حرکات نوٹ کی گئی ہیں جو آتش فشان پھٹنے کا سبب بن سکتی ہیں جب کہ لویاما کے پہاڑی سلسلے میں بھی ایسی ہی صورت حال پائی گئی ہے۔
0 comments:
Post a Comment