لاس اینجلس (نیوز ڈیسک) کوکا کولا صرف ہمارے ہاں ہی نہیں بلکہ ساری دنیا میں مقبول ترین مشروب کی حیثیت رکھتی ہے اور پیپسی سمیت دیگر سافٹ ڈرنکس کی مقبولیت بھی کچھ کم نہیں، لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں یہ آگاہی نہیں پائی جاتی کہ ان مشروبات میں موجود ا ضافی میٹھے کی وجہ سے ہمیں کیا نتائج دیکھنا پڑتے ہیں۔
امریکی شخص جارج پرائر ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک ایسے تجربے کا حصہ بننے پر تیار ہو گیے جس میں کولا ڈرنکس کے جسم پر اثرات کا مطالعہ کیا گیا اور یہ ثابت کیا گیا کہ ان میں پایا جانے والا میٹھا ہمارے جسم کیلئے واقعی زہر ثابت ہوتا ہے۔ پچاس سالہ جارج ایک صحتمند اور سمارٹ جسم کے مالک تھے لیکن ایک ماہ کے تجربے کے بعد ان کی حالت غیر ہو چکی تھی۔ وہ 30دن تک روزانہ کوکا کولا کی 10 بوتلیں پیتے رہے اور جب آخر میں ان کے ٹیسٹ کئے گئے تو تشویشناک معلومات حاصل ہوئیں۔ ان کے وزن میں محض 30دن کے دوران 11 کلوگرام کا اضافہ ہو چکا تھا۔ بلڈ پریشر 129/77 سے بڑھ کر 145/96 ہو چکا تھا، یعنی دل کی بیماری اور فالج کی حد کے بہت قریب، اور اسی طرح ان میں ہڈیوں اور دانتوں کی کمزوری کا عمل بھی شروع ہو چکا تھا اور خصوصاً ذیابیطس کا خدشہ بہت بڑھ گیا تھا، جبکہ پیٹ بڑھنا اور جسم کا بھدا نظر آنا اضافی نقصان تھا۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس تجربہ میں کوکا کولا کا استعمال بہت زیادہ کیا گیا لیکن جو لوگ کم استعمال کرتے ہیں انہیں بھی ان نقصانات میں سے کچھ نہ کچھ کا سامنا تو ضرور کرنا پڑتا ہے۔ ماہرین نے خصوصی طور پر بچوں کیلئے کوکا کولا، پیپسی اور دیگر ایسے مشروبات کا استعمال ممنوع قرار دیا ہے کیونکہ ان میں موجود اضافی میٹھا ان کیلئے بہت خطرناک ثابت ہوتا ہے۔
0 comments:
Post a Comment