لندن(نیوزڈیسک)اگر آپ کے دانت میں درد ہے ،منہ میں چھالے بن رہے ہیں یا منہ سے ناگوار بدبو ہمیشہ آتی ہے تواسے ہرگز عام سی بان نہ سمجھیں کیونکہ یہ کسی بڑی بیماری کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے اور یہ امکان موجود ہے کہ آپ جگر ،ذیابیطس اور دیگر بیماریوں کی گرفت میں آسکتے ہیں۔ لندن کے ہسپتال کے مقبول ڈاکٹر سمیر پاٹیل کا کہنا ہے کہ منہ کی بیماریوں اور دانتوں کی تکالیف سے بڑی بیماروں کا پتا لگایا جا سکتا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ اگر مستقل طور پر آپ کو مذکورہ منہ کی بیماریاںرہیں تو فوراً آپ کو ان کے تدارک کے لئے ڈاکٹر سے رابطہ کرنا چاہیے کیونکہ یہ کسی بڑی بیماری کی پیشگی اطلاع ہے۔ ذیل میں منہ اور دانت کی بیماروں کے بارے میں ان کی تحقیق بتائی جا رہی ہے:
منہ کی بدبو اور جگر کی خرابی
اگر آپ کے منہ سے مستقل بدبو آرہی ہے اور بار بار برش کرنے اور ماﺅتھ واش کے استعمال کے بعد بھی یہ بو دور نہیں ہو رہی تو اس کی کو ئی اور وجہ بھی ہو سکتی ہے۔ اس امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا کہ یہ بو معدے کی خرابی، بد ہضمی یا پھر جگر کی خرابی کی وجہ سے ہے۔ لہذا ضروری ہے کہ آپ فوراً اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔
پیلے دانت اور دوائیوں کا استعمال
اگر آپ مختلف بیماریوں سے چھٹکارے کے لئے انٹی بائیوٹک کا استعمال کر رہے ہیں تو یہ احتمال موجود ہے کہ آپ کے دانت پیلے ہو جائیں گے جسکی وجہ انٹی بائیوٹک میں پایا جانا والا ایک مواد ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ آپ ماہر ڈینٹسٹ سے رابطہ کریں ۔گو کہ دانت سفید کرنے والی ٹوتھ پیسٹ سے یہ ممکن ہے لیکن پھر بھی دانت اپنے سفید نہیں ہوں گے جتنا آپ کا خیال ہے۔
خشک منہ اور ذیابیطس
منہ کا بار بار خشک ہونا پانی کی کمی ، سگریٹ نوشی اور شراب نوشی کی وجہ سے ہوتا ہے لیکن اگر یہ علامت مستقل رہے تو فوراً کسی ماہر سے رابطہ کریں کیونکہ یہ ذیابیطس کی پیشگی اطلاع ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ بار بار پیاس کا لگنا، بہت زیادہ پیشاب آنااور نظر کی کمی بھی ذیابیطس کی علامات ہیں۔
منہ کے چھالے اور کینسر
اگر منہ کے چھالے کا دورانیہ دو ہفتوں سے زیادہ ہو جائے یا بار بار منہ میں چھالا نمودار ہوجائے تو اسے ہرگز عام سی بات مت سمجھیں کیونکہ یہ منہ کا کینسر بھی ہوسکتا ہے ۔ ہر سال 30ہزار سے زائد لوگ منہ کے کینسر کا شکار ہوجاتے ہیں۔
دانتوں سے خون آنا
عام طور پر ہر دوسرے انسان کو دانت کی تکالیف کا سامنا رہتا ہے۔ دانت صاف کرنے سے پہلے یا بعد میں خون آنا بھی خطرے کی بات ہے اور یہ دانتوں کی خاص بیماری کا پیش خیمہ ہے جس میں ہمارے دانت کمزور ہو جاتے ہیں۔ اگر اس کے علاج میں تاخیر کی جائے تو یہ یہ کمزوری خطرناک صورتحال اختیار کر جاتی ہے اور دانت جھڑ بھی سکتے ہیں۔ اس کے علاج کے لئے ضروری ہے کہ معالج سے رابطہ کیا جائے اور باقاعدگی سے برش کیا جائے جبکہ ٹوتھ برش کو ہر تین ماہ بعد تبدیل بھی کیا جائے۔
دانتوں کو آپس میں رگڑنا
عام طور پر یہ مانا جاتا ہے کہ جو لوگ اپنے اوپر اور نیچے کے دانت آپس میں رگڑتے ہیں وہ کسی گہری سوچ یا ذہنی پریشانی کا شکار ہوتے ہیں۔ اس طرح کے لوگ جب اپنے دانت چیک کرواتے ہیں تو ڈاکٹر فوراً پہچان جاتا ہے لہذا ضروری ہے کہ دانتوں کو آپس میں نہ رگڑا جائے کیونکہ اسطرح دانتوں کی تکالیف بڑھ سکتی ہیں
منہ کی بدبو اور جگر کی خرابی
اگر آپ کے منہ سے مستقل بدبو آرہی ہے اور بار بار برش کرنے اور ماﺅتھ واش کے استعمال کے بعد بھی یہ بو دور نہیں ہو رہی تو اس کی کو ئی اور وجہ بھی ہو سکتی ہے۔ اس امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا کہ یہ بو معدے کی خرابی، بد ہضمی یا پھر جگر کی خرابی کی وجہ سے ہے۔ لہذا ضروری ہے کہ آپ فوراً اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔
پیلے دانت اور دوائیوں کا استعمال
اگر آپ مختلف بیماریوں سے چھٹکارے کے لئے انٹی بائیوٹک کا استعمال کر رہے ہیں تو یہ احتمال موجود ہے کہ آپ کے دانت پیلے ہو جائیں گے جسکی وجہ انٹی بائیوٹک میں پایا جانا والا ایک مواد ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ آپ ماہر ڈینٹسٹ سے رابطہ کریں ۔گو کہ دانت سفید کرنے والی ٹوتھ پیسٹ سے یہ ممکن ہے لیکن پھر بھی دانت اپنے سفید نہیں ہوں گے جتنا آپ کا خیال ہے۔
خشک منہ اور ذیابیطس
منہ کا بار بار خشک ہونا پانی کی کمی ، سگریٹ نوشی اور شراب نوشی کی وجہ سے ہوتا ہے لیکن اگر یہ علامت مستقل رہے تو فوراً کسی ماہر سے رابطہ کریں کیونکہ یہ ذیابیطس کی پیشگی اطلاع ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ بار بار پیاس کا لگنا، بہت زیادہ پیشاب آنااور نظر کی کمی بھی ذیابیطس کی علامات ہیں۔
منہ کے چھالے اور کینسر
اگر منہ کے چھالے کا دورانیہ دو ہفتوں سے زیادہ ہو جائے یا بار بار منہ میں چھالا نمودار ہوجائے تو اسے ہرگز عام سی بات مت سمجھیں کیونکہ یہ منہ کا کینسر بھی ہوسکتا ہے ۔ ہر سال 30ہزار سے زائد لوگ منہ کے کینسر کا شکار ہوجاتے ہیں۔
دانتوں سے خون آنا
عام طور پر ہر دوسرے انسان کو دانت کی تکالیف کا سامنا رہتا ہے۔ دانت صاف کرنے سے پہلے یا بعد میں خون آنا بھی خطرے کی بات ہے اور یہ دانتوں کی خاص بیماری کا پیش خیمہ ہے جس میں ہمارے دانت کمزور ہو جاتے ہیں۔ اگر اس کے علاج میں تاخیر کی جائے تو یہ یہ کمزوری خطرناک صورتحال اختیار کر جاتی ہے اور دانت جھڑ بھی سکتے ہیں۔ اس کے علاج کے لئے ضروری ہے کہ معالج سے رابطہ کیا جائے اور باقاعدگی سے برش کیا جائے جبکہ ٹوتھ برش کو ہر تین ماہ بعد تبدیل بھی کیا جائے۔
دانتوں کو آپس میں رگڑنا
عام طور پر یہ مانا جاتا ہے کہ جو لوگ اپنے اوپر اور نیچے کے دانت آپس میں رگڑتے ہیں وہ کسی گہری سوچ یا ذہنی پریشانی کا شکار ہوتے ہیں۔ اس طرح کے لوگ جب اپنے دانت چیک کرواتے ہیں تو ڈاکٹر فوراً پہچان جاتا ہے لہذا ضروری ہے کہ دانتوں کو آپس میں نہ رگڑا جائے کیونکہ اسطرح دانتوں کی تکالیف بڑھ سکتی ہیں
0 comments:
Post a Comment