روم(نیوز ڈیسک) یہ ان دنوں کی بات ہے جب ایفیسوس ایشیا کے رومی صوبے کادارالخلافہ تھا اور وہاں 200000سے زائد باشندے رہائش پذیر تھے۔ڈیپارٹمنٹ آف فارینسک میڈیسن میڈونی ویانا کے محققوں نے ایک تحقیق کا انعقاد کیا ہے جس سے یہ ثابت ہو اہے کہ روم کے شمشیر زن اناج اور پھلیوں وغیرہ پر مبنی ویجیٹیرین خوراک کھاتے تھے اور راکھ سے تیار کیا گیا مشروب پیتے تھے۔رومی شمشیرزن جنہیں سخت تربیتی مراحل سے گزرنا پڑتا تھا کیونکہ انہیں زندگی اور موت کی جنگ لڑنا ہوتی تھی لیکن جدیدکھلاڑیوںکی طرح انہیں پروٹین والی خوراک نہ ملتی تھی شواہد سے ثابت ہے کہ وہ اپنی اس کمی کو اناج اور پھلیوں کے ذریعے پورا کرتے تھے
اور پانی کی جگہ سرکے میں راکھ ڈال کر اپنامشروب تیار کرتے تھے اور پیتے تھے۔اس ضمن میں محققین نے دوسری صدی کے قبرستان سے رومن تلوار بازوں کی ملنے والی لاشوں سے ہڈیوں میں پائے جانے والے مادے کا مشاہدہ کیا جس سے اس بات کی تصدیق ہو گئی کہ وہ سبزی خور تھے اور درختوں کی راکھ اور سرکے سے بنا انرجی مشروب پیتے تھے۔
اور پانی کی جگہ سرکے میں راکھ ڈال کر اپنامشروب تیار کرتے تھے اور پیتے تھے۔اس ضمن میں محققین نے دوسری صدی کے قبرستان سے رومن تلوار بازوں کی ملنے والی لاشوں سے ہڈیوں میں پائے جانے والے مادے کا مشاہدہ کیا جس سے اس بات کی تصدیق ہو گئی کہ وہ سبزی خور تھے اور درختوں کی راکھ اور سرکے سے بنا انرجی مشروب پیتے تھے۔
0 comments:
Post a Comment