Sunday, 26 October 2014

عزت بچانے والی ایرانی خاتون کو پھانسی دے دی گئی

تہران (مانیٹرنگ ڈیسک) اپنی عزت پر حملہ کرنے والے سرکاری اہلکار کو قتل کرنے والی ایرانی خاتون کو سات سال تک قید میں رکھنے اور انتہائی متنازع مقدمے کے بعد بالآخر پھانسی دے دی گئی ہے۔ ریحانہ جباری نامی خاتون پر الزام تھا کہ اس نے 2007ءمیں ایرانی وزارت انٹیلیجنس کے اہلکار مرتضیٰ سربندی کو چاقو کا وار کرکے ہلاک کردیا تھا۔
مبینہ جرم کے وقت ریحانہ کی عمر 19 سال تھی اور سات سال کی قید کے بعد جب اسے پھانسی دی گئی تو وہ 26 سال کی ہوچکی تھی۔ اس کا موقف تھا کہ سرکاری اہلکار نے کاروباری ملاقات کے بہانے اسے اپنے دفتر میں بلایا تھا اور اس کے بعد اس کی عصمت دری کی کوشش کی جس پر اس نے چاقو کا وار کرکے اسے زخمی کردیا تھا جس کے نتیجے میں اس کی موت ہوگئی۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نامی تنظیم سمیت دنیا بھر کی انسانی حقوق کی تنظیموں نے مقدمے کی کارروائی میں خامیوں کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ یہ بات بھی سامنے آئی کہ اعتراف جرم کروانے کیلئے بدترین تشدد اور ذہنی دباﺅ کا استعمال کیا گیا۔ ریحانہ کی پھانسی کو متعدد بار ملتوی کیا گیا لیکن مقتول کے ورثاءنے اسے معاف کرنے سے انکار کردیا جس پر گزشتہ روز سرکاری اہلکاروں نے اس کی ماں کو فون کرکے بتایا کہ وہ بیٹی سے آخری ملاقات کرلے جس کے بعد آج علی الصبح اسے پھانسی دے دی گئی۔ انسانی حقوق کے اداروں کی طرف سے یہ سوال شدت کے ساتھ اٹھایا جارہا ہے کہ کیا عزت بچانے کیلئے قتل کرنے والی خاتون کا ایک متنازعہ مقدمے کے نتیجے میں سزائے موت دینا انصاف کہلائے گا؟

Mr.Victorious Jafar Wattoo

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipisicing elit, sed do eiusmod tempor incididunt ut labore et dolore magna aliqua. Ut enim ad minim veniam, quis nostrud exercitation.

0 comments:

Post a Comment

 

Copyright @ 2013 Wattoo Into Pc.